Wednesday, May 29, 2013

خاوندوں کو تنگ کرنے والی


خاوندوں کو تنگ کرنے والی بہنیں حوروں کی بات سن لیں ذرا 

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب کوئی عورت دنیا میں اپنے خاوند کو تکلیف پہنچاتی ہے تو حور عین میں سے اس کی بیوی کہتی ہے: "اللہ تعالیٰ تجھے ہلاک کرے، اسے تکلیف نہ پہنچا یہ تو تمہارے پاس صرف ایک مہمان اور عنقریب یہ تمہیں چھوڑ کر ہمارے پاس آنے والا ہے۔''
(ترمذی۔ اور فرمایا یہ حدیث حسن ہے۔)

توثیق الحدیث: صحیح۔ أخرجہ الترمذی (1174)، و ابن ماجہ (2014)، و أحمد (2425)

جب مرد اپنی بیوی کو بلائے اور وہ نہ آئے

Abu Huraira reported: The Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, said, “If a man calls his wife to his bed and she refuses him, causing him to be angry during the night, then the angels will curse her until the morning.”
Source: Sahih Bukhari 3065, Sahih Muslim 1736
Grade: Mutaffaqun Alayhi (authenticity agreed upon) according to Al-Bukhari and Imam Muslim
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ
3065 صحيح البخاري كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ رأيت الليلة رجلين أتياني قالا الذي يوقد النار
1736 صحيح مسلم كِتَاب النِّكَاحِ ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشها فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها
 

Thursday, May 9, 2013

طلاق بالکل آخری مرحلہ پرہے


بعض اوقات ایسی صورتیں بھی پیش آجاتی ہیں کہ اصلاح اعمال کی تمام کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں، کسی طریقہ سے اتفاق نہیں ہوتا، ازدواجی زندگی سے مطلوبہ ثمرات حاصل ہونے کے بجائے میاں بیوی کا آپس میں مل کر رہنا ایک عذاب بن جاتا ہے، ایسے سنگین حالات میں دونوں کے اس ازدواجی تعلق کو ختم کردینا ہی طرفین کے لئے راحت اور سلامتی کا باعث ہوتاہے۔ ایسے آخری اور انتہائی حالات میں شریعت نے خاوندکو طلاق کا اختیار دیا ہے، اور یہ کہہ کر دیا ہے کہ اس اختیار کا استعمال کرنابہت ہی ناپسندیدہ، مبغوض اور مکروہ ہے، صرف مجبوری میں اس کی اجازت ہے اور ا س کا طریقہ بھی خود ہی بتلایا ہے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی تاکید کی ہے، جس میں بے شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں۔
طلا ق دینے کا احسن طریقہ
چنانچہ قرآن و سنت کے ارشادات اور صحابہ و تابعین کے عمل سے طلاق دینے کے طریقے کے متعلق جو کچھ ثابت ہوتا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جب میاں بیوی میں کسی طرح صلح و صفائی او رمیل جول نہ ہوتا ہو اور طلاق دینے کے سوا کوئی چارہ ہی نہ رہا ہو تو طلاق دینے کا احسن (بہترین) طریقہ یہ ہے کہ جب بیوی ماہواری سے پاک ہو اور اس پاکی کے زمانہ میں خاوند نے بیوی سے صحبت بھی نہ کی ہو تو خاوند صاف الفاظ میں بیوی کو صرف ایک طلاق دے دی، مثلاًیوں کہہ دے کہ ”میں نے تجھے ایک طلاق دی۔“ اس کے بعد عدت گزرنے دے۔ عدت کے دوران رجوع کرے تو بہترہے، ورنہ ا س طرح عدت ختم ہونے کے ساتھ ہی نکاح کا رشتہ خودبخود ٹوٹ جائے گا، بیوی شوہر سے بالکل جدا ہوجائے گی اور آزاد ہوگی، اور اس کو اختیار ہوگا کہ جہاں چاہے نکاح کرے۔ فقہائے کرام نے اس طرح طلاق دینے کو طلاق احسن کہاہے اور صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اسی کو طلاق کا بہترین طریقہ قرار دیاہے۔ لہٰذا جب طلاق دینا بہت ہی ناگزیر ہو تو اسی طریقہ کے مطابق طلاق دینا چاہئے۔

Latest Results Election 2013 in pakistan