Friday, July 19, 2013

ایک سے زائد شادیاں polygamy Multiple Wives

 ایک سے زائد شادیوں کے حوالے سے نئی کتاب، اس کتاب میں تعدد زوجات کے حوالے سے سیر حاصل بحث ہے، امید ہے یہ کتاب آپ کو پسند آئے گی اور آپ اس پر عمل کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔ اسلام میں مرد کو چار شادیاں کرنے کی نہ صرف اجازت بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے جس پر خلفائے راشدی المہدین کا عمل سب سے بڑا ثبوت ہے۔
.............................................
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Tuesday, July 16, 2013

عدل کا مفہوم

بیویوں میں ‘‘عدل’’۔
جس طرح لوگ پردے کے معاملے میں ایک غلط فہمی کا شکار ہیں یعنی ‘‘ستر اور پردہ’’ میں فرق نہیں سمجھتے بالکل اسی طرح دوسری شادی کی صورت میں عدل کے بارے میں بھی غلط فہمی کا شکار ہیں۔
لہٰذا اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ عدل کے معنی ظلم کا مقابل ہے،
 ظلم کہتے ہیں حق کے موافق برتاو نہ کرنا، مثلا ٹو پی کا مقام سرپر رکھنا ہے اگر آپ اسے پاوں پر رکھ دیں تو یہ ظلم ہے۔
 عدل کہتے ہیں حق موافق کے برتاو کرنا۔
عام طور پر لوگ عدل اور تسویہ(برابری)میں فرق کو نہیں سمجھتے۔ عدل ہر حال میں ضروری ہے چاہے بیوی ایک ہو یا ایک سے زائد جبکہ تسویہ(برابری) ایک سے زائد بیویاں ہونے کی صورت میں صرف دو چیزوں میں ضروری ہے۔۱۔بیتوتہ(رات گزارنا)  ۲۔وصلات زائدہ(اضافی تحفے تحائف) میں۔
عدل کا مطلب یہ ہوا کہ کسی پر ظلم نہ ہو، اور یہ بات تو ایک بیوی کی صورت میں بھی ضروری ہے کہ آپ اس پر ظلم اور زیادتی نہ کریں اس کے حقوق واجبہ کو ادا کریں۔
البتہ ایک سے زائد بیویاں ہونے کی صورت میں دوچیزوں میں تسویہ یعنی برابری بھی کرنا ہوگی،
یاد رکھیں ہر چیز میں برابری کرنا ضروری نہیں ہے۔ اگر دونوں بیویاں مالی حیثیت سے برابر ہیں یعنی دونوں مالدار ہیں یا دونوں غریب ہیں تو پھر نان نفقہ میں برابری ضروری ہے ورنہ نان نفقہ میں برابری ضروری نہیں ہے ، مالدار بیوی کو اچھا کھانا جو اس کے لائق ہو وہ دینا ضروری ہے اور غریب بیوی کو ہلکا کھانا جو اس کے موافق ہو وہ دینا ضروری ہے۔ البتہ دو چیزیں ایسی ہیں جن میں برابری ضروری ہے:
۱۔ رات گزارنے میں یعنی جتنی راتیں ایک بیوی کے ساتھ گزاری ہیں اتنی ہی دوسری کے پاس بھی گزارنا ہوں گی، چاہے جماع کریں یا نہ کریں۔ اور یہ کام اتنا مشکل نہیں جتنا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
۲۔ اضافی تحفے تحائف دینا۔ یعنی ضروری نان نفقہ کے علاوہ اضافی کوئی چیز دینی ہو تو پھر دونوں میں برابری کرنا ہوگی۔(مثلا شادی بیاہ یا عید کے موقع پر کپڑے وغیرہ بنانا)
کیا آپ ان دو چیزوں میں برابری نہیں کرسکتے۔۔؟؟
کیا آپ انسان نہیں ہیں آپ کو اللہ نے عقل نہیں دی کہ آپ عدل کو چھوڑ کر ظلم کریں گے۔۔؟؟
لہٰذا خود بھی زیادہ شادیاں کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں۔

Sunday, July 7, 2013

خلفاراشدین رضی اللہ عنہم کا عمل

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چار شادیاں کیں، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے آٹھ شادیاں کیں، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے آٹھ شادیاں کیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نو شادیاں کیں۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی شادیوں کی تعداد باقی خلفا کے مقابلہ میں کم ہے کیونکہ ان کی عمر کا کم زمانہ اسلام میں گزراباقی خلفا سے عمر میں بھی بڑے تھے ، دوسرے نمبر پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں ، اور پھر تیسری نمبر پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہیں انہوں نے آٹھ شادیاں کیں ، چوتھے نمبر پر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے نو شادیاں کیں اور وفات کے وقت چاربیویاں اور 19 باندیاں تھیں، چونکہ ان کی عمر کا زیادہ حصہ اسلام میں گزرا اس لئے انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر باقی خلفا سے زیادہ شادیاں کیں۔
اگر زیادہ شادیاں کرنا جاہلیت کا دستور ہوتا تو پھر سب سے زیادہ شادیاں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ہونی چاہئے تھیں اور سب سے کم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی، کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی عمر کا زیادہ حصہ جاہلیت میں گزرا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر کا زیادہ حصہ اسلام میں گزرا ، معلوم ہوا زیادہ شادیوں کی اتنی ترغیب اسلام نے ہی دی۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان حضرات نے زیادہ شادیاں اس لئے کیں کہ ان کی جسمانی قوت زیادہ تھی ، یہ بات درست ہے لیکن دوسری طرف ان حضرات میں صبر کا مادہ اور دنیا سے بے رغبتی اتنی زیادہ تھی کہ ہم اس درجے کا نہ صبر کر سکتے ہیں اور نہ ہی دنیا سے بے رغبتی ۔ جب ہماری یہ حالت ہے کہ ہم نہ صبر کر سکتے ہیں اور نہ دنیا سے بے رغبتی تو پھر ہمارے لئے تو اور ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم زیادہ شادیاں کریں۔


Enter your email address:


Delivered by FeedBurner