1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمی وہ ہیں کہ جن کی مدد اللہ تعالیٰ (نے خود) پر واجب (کرلی) ہے ،
۱۔وہ نکاح کرنے والا شخص جس کا مقصد نکاح سے خود کو بے حیائی سے بچانا ہو۔
۲۔وہ غلام جو غلامی کے طوق سے آزادی کی خاطر عقدِ مکا تبت(مالک سے ایک خاص قسم کا مالی عقد) کرکے آزاد ہونا چاہتا ہو۔
۳۔وہ مجاہد جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کررہا ہو۔
2۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص حاضر ہوا جو اپنی غربت وفقر وفاقہ کی شکایت کررہا تھا، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ نکاح کرلے۔
3۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (لوگو!) اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو نکاح کا حکم دیا ہے تو اس حکم کی تکمیل کی خاطر تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو، اس پر اللہ تعالیٰ نے تم سے جو غنٰی(مال میں وسعت وبرکت کا وعدہ) کیا ہے، تو اللہ تعالیٰ تم سے کئے گئے اس وعدہ کو پورا کرے گا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اگر فقیر ہوگے تو اللہ (اس نکاح کی برکت سے) غنی کردے گا۔
4۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (لوگو!) غِنٰی کو نکاح میں تلاش کرو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اگر فقیر ہوگے تو اللہ (اس نکاح کی برکت سے) غنی کردے گا۔
5۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: رزق نکاح میں تلاش کرو۔
6۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتوں سے نکاح کرو اس لئے کہ یہ عورتیں تمہارے مال میں برکت واضافے کا سبب ہیں۔
7۔ثعلبی اپنی سند سے رویات کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غربت کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا : نکاح کو لازم پکڑو۔
8۔ایوب رحمہ اللہ فرماتے ہیں محمد(غالبا ابن سیرین ) مجھے کاروبار،جائیداد، مال بڑھانے کے لئے نکاح کی ترغیب دیتے تھے۔
9۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اے لوگو!(جس نے مال تلاش کرنا ہوتو وہ) نکاح میں مال تلاش کرے۔
10۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ خطبہ میں فرمایا : کسی بھی شخص کے لئے ایمان کے بعد اس سے بڑی نعمت کوئی نہیں کہ اسے اچھے اخلاق اور محبت والی ایسی بیوی مل جائے جو کثرت سے بچے جنتی ہو۔
Richness, poverty, marriage, provision, blessing, wealth, property,business,
No comments:
Post a Comment