عرب عالم عبداللہ الفقیہ لکھتے ہیں:
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان عورتوں کے خلاف بہت غیرت آتی تھی جو خود کو نکاح کے لئے از خود پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیتی تھیں ، نیز صحیح بخاری میں ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج دو جماعتوں میں منقسم تھیں۔
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک زوجہ کے گھر تشریف فرماتھے، اسی دوران دوسری زوجہ نے ایک پیالے میں خادم کے ہاتھ کھانا بھجوایا، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم جس زوجہ کے گھر تھے ان زوجہ کو اپنی باری میں سوکن کی اس مداخلت پر اتنی غیرت آئی کہ انہوں نے اس پیالے کو لے کر زمین پر دے مارا اور اس کے دو ٹکڑے کر دیئے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری ماں کو غیرت آئی اس کے بعد آپ نے زمین پر جھک کر اس پیالے کو جوڑا اور اس میں کھانا دوبارہ ڈالا اور اس وقت موجود افراد کو کھانا تناول کرنے کا حکم دیا۔
مگر یہ مشکلات پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو متعدد بیویاں رکھنے سے باز نہیں رکھ سکیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ مرد جب پہلی زوجہ کو اعتماد میں لئے بغیر اور اسے راضی کئے بغیر دوسری شادی کرے تو مشکلات زیادہ ہوتی ہیں اور اسے راضی کرکے یہ اقدام کرے تو مشکلات کم ہو جاتی ہیں، لیکن اگر وہ بیوی کو راضی کرنے کی کوشش کرے اور پھر بھی بیوی راضی نہ ہو تو بھی مرد کے لئے یہ اقدام جائز ہے، کیونکہ مرد کو دوسری شادی سے زبردستی روکنے کا نہ تو بیوی کو حق ہے اور نہ ہی بیوی کے ولیوں کو۔
لہٰذا عورت کو چاہئے کہ اس کا شوہر جب کسی عورت سے نکاح کا خواہش مند ہو تو اس کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے کیونکہ اس کا یہ رکاوٹ ڈالنا بسا اوقات طلاق یا شوہر کے دل میں زوجہ کی نفرت کا سبب بنتا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ مسلمانوں کے احوال کو درست فرمائے۔
No comments:
Post a Comment