Friday, December 7, 2012

خا وند کے آنے سے پہلے گھر کو صاف ستھرا کرنے کی نصیحت


جب خا وند کے آنے کا وقت ہوتو بیو ی کو چا ہیے کہ اپنے آپ کو صاف ستھرا رکھے ۔ہوتا یہ ہے جب باہر نکلنا ہو تو دلہن کی طرح سج د ھج کے باہر جائیں گی اور خاوند نے جب آنا ہو تو پھر ایسی میلی کچیلی رہیں گی کہ بندے کی دیکھ کر ہی طبیعت خراب ہو جائے ۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے ۔ بلکہ جتنی بھی نیک عورتیں گزری ہیں ان سب کی یہ عادت رہی ہے کہ وہ روزانہ اپنے خاوند کے آنے کے وقت پر اپنے آپ کوبنا سنوار لیتی تھیں اور یہ بنانا سنوارنا ان کے لئے عبادت کی مانند ہو جاتا ہے۔ اس کا پتہ نہیں کیوں خیال نہیں کرتیں حالانکہ کتابوں میں بھی یہ بات بہت لکھیں گئی ہے۔
ایک نیک بیوی کے بارے میں آتا ہے کہ وہ ہررات اپنے آپ کو سنوارتی سجاتی اور میاں سے پوچھتی تھی کہ آپ کو میری خدمت کی ضرورت ہے۔اگر وہ کہتے ہاں تو میاں کے ساتھ وقت گزارتی اور اگر وہ کہتے نہیں مجھے نیند آرہی ہے سونا ہے تو وہ مصلے پہ کھڑی ہوتی اور ساری رات اپنے رب کے سامنے ہاتھ باندھ کر گزاردیتی تھیں۔ تو بیوی کو چاہیے کہ اپنے خاوند کے لئے گھر میں بن سنور کر رہے۔ بننے سنورنے کایہ مطلب نہیں ہوتا کہ روزانہ دلہن کے کپڑے پہنے ۔بس کپڑے ہوں، صاف ستھرے ہوں اور انسان نے بالوں میں کنگھی کی ہوئی ہو، چہرہ دھویا ہوا ہو، صاف ستھرا ہو ، خوشبو استعمال کی ہوئی ہو۔اسی کو بننا سنورنا کہتے ہیں۔ تویہ بننا سنورنا عور ت کے گھر کے فرائض میں شامل ہے۔اس میں سستی ہر گز نہیں کرنی چاہیے۔آپ باہر جائیں توسادہ کپڑوں میں جائیں۔باہر زرق برق لباس پہننے کی زیادہ ضرورت نہیں ۔ سادہ کپڑوں میں باہر جائیں گی تو فتنوں سے بچ جائیں گی۔یاد رکھیں لباس کی سادگی عورت کے حسن کی حفاظت کا سبب بن جاتی ہے۔اس لئے دستور بنائیں کہ جب باہر جائیں تو کپڑے صاف ستھرے ہوں مگر سادہ ہوں اور گھر میں ہوں تو پھر کپڑے اپنے خاوند کے لئے جو بھی پہن سکتی ہیں مگر اپنے آپ کو بنا سنوار کے تیار رکھیں۔
ایک مرتبہ نبی علیہ السلام اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ ایک لشکر سے واپس آرہے تھے ۔ مدینہ کے با ہر ہی آپ نے قیام فرمایا۔ حالانکہ گھر بہت قریب تھے اور گھر جا بھی سکتے تھے مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں تم رک جاؤ اور اپنے گھروں میں اطلاع بھجوادو تا کہ بیویاں اپنے آپ کو خاوند ں کے لیے تیار کر لیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ عورتوں کے لیے یہ نبی علیہ ا لسلام کی تعلیم ہے۔ جب عورتوں کو پتہ ہو کہ میاں کے آنے کا وقت ہے تو اس وقت میلے منہ پرمیک ا پ کرنے کے بجاے ذرا صاف ستھری ہو کر رہیں تاکہ نبی علیہ ا لسلام کی سنت کے اوپر ان کو عمل نصیب ہو سکے۔جب خود ہی صاف ستھری نہیں رہیں گی تو کیسے توقع کرتی ہیں کہ خاوند کے دل میں ہماری روز نئی محبت ہونی چاہیے۔ جب خاوند توجہ نہیں کرتے تو پھر روتی پھرتی ہیں کہ
# جی ساری دنیا کے ہوئے میرے سوا
میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے
جب آپ نے ان کے لیے دنیا چھوڑدی تو اب اپنے آپ کو ذر ا صاف ستھرا بھی رکھئے تاکہ میاں کا طبعاً” بھی آپ کی طرف محبت کا جذبہ زیادہ ہو جائے۔

No comments:

Post a Comment