Friday, June 14, 2013

بعض لوگوں کا ایک عجیب اعتراض


بعض لوگ ایک عجیب قسم کا اعتراض کرتے ہیں کہ جی اس زمانے میں بیویوں کے درمیان عدل کرنا ممکن ہی نہیں۔
اس میں دو باتیں ہیں :
1۔ عدل ممکن ہی نہیں
2۔ عدل کرتے نہیں
جہاں تک دوسری بات کا تعلق ہے کہ لوگ عدل کرتے نہیں ، یہ بات کسی حد تک ٹھیک ہو سکتی ہے لیکن اس بات کو لیکر دوسری شادی ہی نہ کرنا کہ لوگ عدل نہیں کرتے یہ ایسا ہی جیسا کوئی کہے کہ لوگ نماز پڑھتے ہی نہیں لہٰذا میں بھی نہیں پڑھتا یا لوگ نماز پڑھتے ہی نہیں لہٰذا اس کی ترغیب دینا ہی فضول ہے۔
اگر لوگ نہیں کرتے تو آپ خود عدل کر کے لوگوں کے لئے مثال بنیں ، یا کم از کم اس بات کی ترغیب چلائیں لوگوں سے کہیں کہ وہ عدل کریں ، عدل کرنے سے ہوگا نہ کہ سوچنے سے ۔
جہاں تک پہلی بات کا تعلق ہے کہ عدل ممکن ہی نہیں ، یہ بالکل فضول بات ہے ۔ اس قسم کے اعتراض پرویز مشرف کی ذہنیت رکھنے والے روشن خیال دین کی اور کئی باتوں پر بھی کرتے رہے ہیں کہ فلاں کام آج کے دور میں ممکن ہی نہیں ، یاد رکھیں دین کے کسی حکم کے بارے میں یہ سوچ لینا کہ آج اس پر عمل کرنا ممکن ہی نہیں اس سے وہ معاف نہیں ہو جاتا بلکہ اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے کہ اپنے آپ کو دین دار کہنے والے آگے بڑھ کر اس حکم پر عمل کرکے گمراہوں کی دلیل بیچ چوراہے کے باطل کرکے دکھائیں کہ دین اور شریعت کا ہر حکم قیامت تک کے لئے ہے اور اس پر عمل کرنا ہر دور اور زمانے میں ممکن ہے۔
لہٰذا آج جتنے اعتراض دوسری شادی پر ہو رہے ہیں یہ اس بات کے متقاضی ہیں کہ دین دار طبقہ خصوصا علما ، حفاظ ، اور تبلیغی حضرات فورا اس دلیل کو اپنے عمل سے باطل کرکے دکھائیں، اور باقی عوام کے لئے مثال بن کر آسانی پیدا کریں۔
مولانا مفتی طارق مسعود مدظلہ فرماتے ہیں:
حقیقت یہ ہے کہ جب انسان اخلاص اور سنجیدگی کے ساتھ کسی کام کا پختہ عزم کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے راستے کھولتے چلے جاتے ہیں، چنانچہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ جو نوجوان تعددزوجات پر عمل کے بارے میں اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے اخلاص اور سنجیدگی کے ساتھ عملی کوشش کرے گا، اس کے سامنے بہت سی ایسی تدبیریں اور راستے کھلتے جائیں گے جنہیں اختیار کرکے اس کے لئے اس سنت پر عمل آسان ہو جائے گا اور اگر عزم وارادہ ہی نہ ہو تو بنی اسرائیل کی طرح مختلف قسم کی شقیں اور اشکالات نکال نکال کر ساری عمر معاملے کو ٹہلانے کی کوشش ہی میں لگا رہے گا۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
تین آدمی ایسے ہیں کہ جن کی مدد اللہ تعالیٰ نے خود پر واجب کرلی ہے:
1۔وہ نکاح کا ارادہ کرنے والا جس کا مقصد نکاح کے ذریعے خود کو بے حیائی سے بچانا ہو۔
2۔اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا۔
3۔وہ غلام جو خودکو آزاد کرانے کی کوشش میں لگا رہے۔
(ایک سے زائد شادیوں کی ضرورت کیوں؟ص294)


No comments:

Post a Comment