Monday, August 6, 2012

اپنے سسرال والوں کا احترام کر یں(شوہر)۔


اپنے سسرال والوں کا احترام کر یں
بعض لو گوں کی عادت ہوتی ہے کہ بیوی سے کوئی غلطی ہو تو اس کے سارے خاندان کو کوسنا شروع کر دیتے ہیں کہ ہاں ہاں ، تمہارا تو سارا خاندان ایسے ہے ، تمہا ری تو سات پشتیں گندی ہیں …وغیرہ وغیرہ ۔ اگر آپ اپنی بیوی سے ایسا رویہ بر تیں گے تو پھر آپ بھی یہ ذہن سے نکال دیں کہ وہ آپ اور آپ کے خاندان کی عزت کر ے گی ۔
بیوی اگر سا س کی خدمت نہ کرے تو ؟
یاد رہے کہ اسلا م کے قانونی نقطئہ نظر کے مطا بق عورت پر فر ض نہیں کہ وہ سسرال کی خدمت گزاری کر ے اگر وہ سسرال کی خدمت بجا لا تی ہے تو اس کی نیکی اور احسان ہے اور اگر وہ یہ خدمت نہیں کر تی تو اسلامی قانون کے مطا بق آپ اس کے خلا ف کو ئی اقدام نہیں کر سکتے ۔ اس لیے کہ ان کی خدمت ان کے بیٹے پر فر ض ہے ۔ اس لیے اگر آپ کی بیوی آپ کے والدین کی خدمت نہیں کر تی تو اسے مار پیٹ کر اس کا م کے لیے ہر گزمجبور نہ کریں بلکہ زیادہ سے زیادہ اسے پیا ر سے سمجھا ئیں کہ میرے والدین بو ڑھے ہیں ، خدمت کے مستحق ہیں ، میرے سا تھ تم بھی ان کی خدمت میں ہا تھ بٹا ؤ تو خوش ہو گے اور ہمارے حق میں دعائے خیر کر یں گے اور ان سے ہم نیکی کر یں گے تو کل کو ہمیں بھی نیک اولاد اور نیک بہوئیں ملیں گی ۔
سسرالی الجھنیں اور ان کا حل
ہما رے ہاں زیادہ تر مشترکہ خاندانی نظام چل رہا ہے ، جو آپس کی محبت اور خاندانی میل ملاپ کا اچھا ذریعہ خیال کیا جا تا ہے لیکن جائزہ لیا جا ئے تو پتہ چلتا ہے کہ آج ہمارے گھر وں میں 90فیصد ازدواجی نا چا قیاں میا ں بیوی کے آپس کے اختلافات کی وجہ سے نہیں بلکہ فریقین کے سسرال کی بے جا اندورنی مداخلتوں اورخاندانی رقابتوں کی وجہ سے ہیں ، آپ جا نتے ہیں کہ ہما را معاشرتی طبقاتی معاشرہ ہے، نچلا طبقہ ، درمیا نی طبقہ اور با لا ئی طبقہ ، ہر طبقے میں اپنے اپنے انداز میں سسرالی جھمیلے اور رنجشیں پا ئی جا تی ہیں جو عمربھر بلکہ مر نے کے بعد بھی چلتی رہتی ہیں ساری عمر میاں بیوی کو ایک دوسرے سے ذہنی اور روحانی طور پر لطف اندوز ہو نے کا مو قع ہی نہیں ملتا جنسی نظام کے فطری تقا ضوں کے تحت مبا شرت بھی کر تے ہیں بچے بھی پیدا ہو جا تے ہیں لیکن دونوں کے درمیان ایک طر ح کی بیگا نگی کی دیوار ہمیشہ حا ئل رہتی ہے ایک دوسرے کا جیون ساتھی ہو نے کے با وجود اجنبی سا تھی ہو تے ہیں دونوں کو اپنے اپنے خا ندانو ں سے اپنی اپنی دلچسپیاں ، ہمدردیاں، اور وابستگیا ں قائم رہتی ہیں اور میاں بیوی کے آپس کے تعلقات پر بھی چھا ئی رہتی ہیں۔


اکثر دیکھا گیا ہے کہ بیوی کے ماں با پ اپنی بیٹی کے ساتھ تو زیادہ تعلق اور اپنا ئیت کا اظہار کر تے ہیں لیکن داماد کو غیرت کی نظروں سے دیکھتے ہیں لہٰذا داماد اپنے آپ کو بیوی اور اس کی ماں باپ کے درمیان ایک طرح کا غیر محسوس کر تا ہے ۔ غیریت کا یہ احساس اس کے دل میں ہمیشہ کھٹکتا رہتا ہے اور یوں میاں بیوی کے آپس کے تعلقات بھی متاثر ہو کر رہ جا تے ہیں ۔ والدین کو چا ہیے کہ بیٹی تو ان کی بیٹی ہے ہی ، لہٰذا بیٹی کے بجا ئے داماد پر زیادہ تو جہ دیں تا کہ وہ بھی اپنے آپ کو نئے کنبے کا ایک فرد تصور کر ے بیوی بھی اپنے میاں کی اس الجھن کو ختم کر نے کے لئے مو ثر کردار ادا کر سکتی ہے کہ اپنے رویے سے احساس دلا دے کہ وہ اس کا میاں اصل میں دونوں ایک ہی ہیں اس طرح اس کے والدین دونوں میں تفر یق پیدا کر نے سے گریز کریں گے اور داماد کو بھی اپنی بیٹی کی طرح ہی قبول کر لیں گے اور دونوں کو اپنے فیصلے آپ کر نے کی اجا زت دے دیں گے بسا اوقات بیوی کا تعلق کسی کھا تے پیتے گھر انے سے ہوتا ہے اس کے والدین عمو ماً اسے طرح طرح کی تحا ئف وغیرہ سے نو ازتے رہتے ہیں لیکن بیٹی کے میاں کو عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں بلکہ بعض اوقات بیوی اگر ان تحا ئف میں سے کوئی چیز میاں کو دے دے تو وہ اس کو بھی برا مناتے ہیں اس قسم کے یک طرفہ حسن سلوک سے بھی میاں بیوی کے درمیان تلخیاں پیدا ہو نے لگتی ہیں جن کا اصل سبب بیوی کے ماں باپ ہو تے ہیں والدین کو چا ہیے کہ اگر انہوں نے یہ شوق پورا کر نا ہی ہے تو پھر بیٹی اور داماد دونوں ہی کو اپنے تحا ئف سے نوازیں بصورت دیگر بیوی کو چا ہیے کہ اپنے والدین سے تحائف وصول کر نے سے گریز کر ے ۔
بعض اوقات لڑکی کی ساس اپنی بہو کی خرید و فروخت یا دوسری سر گرمیوں پر کڑی نکتہ چینی کر تی ہے جس سے بہو اور بیٹے کے آپس کے تعلقات متا ثر ہو نے کا خدشہ ہو تا ہے بہو کے لئے اس صورت حال سے بیٹے کے لئے ایک نسخہ تجویز ہے جو یہ ہے کہ وہ اپنی ساس کی خریدو فروخت اور ان کی پسند کے دیگر مشا غل کی بھر پور تعر یف کر ے ،……وغیرہ وغیرہ یوں آپ کی ساس انشاء اللہ عزوجل آپ پر نقطہ چینی کر نا چھوڑے دے گی ۔
Enter your email address:


Delivered by FeedBurner

No comments:

Post a Comment