Wednesday, September 12, 2012

میاں بیوی کے رشتے (شوہر)۔


میاں بیوی کے رشتے کے اپنے تحفظات بھی ہیں، جیساکہ میاں بیوی کے تعلق اور رشتے سے ظاہر ہے، لیکن ان میں سے کوئی ایک شرائط عقد سے مخل ہونے لگے، رشتے کے لوازمات سے اعراض کرے، اور جھگڑوں کے باعث افہام و تفہیم کی کوئی صورت نہ رہے، اور گھر بگڑنے لگے اورکسی ایک یا دونوں کی ناسمجھی کے باعث فساد اور بگاڑ پیدا ہوجائے، تو ان کا ایک چھت کے نیچے رہنا سوائے وقت ، مال و دولت کے ضیاع کے کچھ نہیں ہوتااور اس کے برے اثرات خاندان او ربچوں پر بھی پڑتے ہیں۔
طلاق کی اجازت میں حکمت الٰہیہ پوشیدہ ہے۔ کیونکہ شریعت نے نہ تو طلاق دینے کا حکم دیا اور نہ ہی اس کی ترغیب دی ہے، بلکہ اس کی اجازت انتہائی ناپسندیدگی کے ساتھ چند قیود لگا کر دی ہے۔
اس لئے اس اعتراف کے بغیر کوئی چارہ نہیں، کہ اگر طلاق اور تفریق کی اجازت نہ ہوتی تو شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ معاشرت میں کئی ایسی باتوں کا سامنا کرنا پڑتا جس کو سہنا اس کے بس میں نہیں ہوتا اور بگاڑ مزید عام ہوجاتا ۔ گناہ اور شرور بڑھ جاتے اور پھر ان کی زندگی دشوار گزار راستے پر چلنے کی دعوت دیتی اور معشوقات اور آشنا بنانے سے کوئی روک ٹوک نہ ہوتی ،لیکن ان سب حالات سے روکنے، خاندان، عزت اور ارواح کی حفاظت کے لئے شریعت اسلامیہ نے مرد کو طلاق دینے کی اجازت عطا فرمائی ہے، اسی طرح عورت کو بھی اپنے شوہر کے سوء اخلاق، کسی عیب اور ا س سے تکلیف پہنچنے کی بناء پر اجازت دی ہے کہ وہ اپنا معاملہ قاضی کی عدالت میں پیش کرے اور قاضی معاملہ کی نوعیت کو دیکھ کر ان کے درمیان جدائی کا فیصلہ کرے۔

No comments:

Post a Comment