Sunday, September 16, 2012

بچو ں کی تر بیت کا خاص خیال رکھیں


بچو ں کی تر بیت کا خاص خیال رکھیں
اولاد کی اچھی تر بیت کر نا بھی عورت کی ذمہ داری ہے کہ بچے ماں کے ساتھ زیاد ہ وقت گزارتے ہیں ، اس لیے جب ماں بچپن میں ہی ان بچوں کی تر بیت کرے گی تو یہ بڑے ہوکر نیک بنیں گے۔ بچے کی مثال پگھلی ہوئی دھا ت کی طرح ہو تی ہے ، اس کو آپ جس سا نچے میں ڈالیں گے اسی کی شکل اختیا ر کر لے گی ۔ تو ماں بچپن سے اسے نیکی سکھائے گی تو بچے بھی نیک بن جائیں گے اور اگر بچپن میں محبت کی وجہ سے اُ ن کی تر بیت نہ کی تو پھر یہ بڑے ہوکر کسی کی بھی بات نہیں سنیں گے۔ یاد رکھئے کہ ” بچپن کی کوتاہیاں بچپن میں بھی انسان سے زائل نہیں ہوتیں “ یہ دیکھا گیا ہے کہ بعض عورتیں بچوں کے معاملے بالکل ہی لا پر واہ ہوتی ہیں ۔ جس کے اثرات بچوں کی شخصیت پر پڑتے ہیں ۔ اس لئے بچوں کی تر بیت پر خصوصی توجہ دیں۔
بچے پر ماں کا اثر
لہٰذا جو عورتیں ایام حمل میں نماز پرھتی ہیں ، نیکی کر تی ہیں ، سچ بو لتی ہیں ، کسی کا دل نہیں دکھا تی ، اللہ تعالیٰ کو راضی کر تی ہیں ، نیک کام کر تی ہیں ان تمام چیزوں کے اثرات ان کے بچوں پر پڑتے ہیں ۔
اور جب بچے کی ولا دت ہو ئی تو ماں اب بچے کو جو دودھ پلا رہی ہے تو اس کے بھی اثرات ہو تے ہیں ۔ پہلے ماں کے جسم سے خوارک لے رہا تھا اس کے اثرات تھے ، اب دودھ لے رہا ہے اس کے اثرات ہیں ۔ آج کل تو ویسے ہی ڈبوں کا دودھ آگیا … کیا پتہ کس کا دودھ ہے ۔ تو جا نو روں کا دودھ پی کر جا نوروں والی عا دتیں آجا تی ہیں ۔ عورت کو ہر ممکن کو شش کر نی چا ہیے کہ بچے کو اپنا دودھ پلا ئے اگر چہ تھو ڑا ہو ۔ ہاں دودھ کی کمی پو ری کر نے کے لئے اور پلا نا پڑے تو اوربات ہے۔ مگر کچھ عورتیں اس سے بھا گتی ہیں ۔ اب بتا ئیں کہ ماں کے دودھ کی بر کتیں اس بچے کے اندر کیسے آ ئیں گی ۔ ہما رے اسلاف میں جب بچو ں کی پر ورش کا وقت ہو تا تھا تو مائیں اپنے بچوں کو با وضو دودھ پلا یا کر تی تھیں ۔ بچہ دودھ پیتا تھا ، مائیں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی تھیں ۔ تو بچے کے جسم میں دودھ جا تا تھا اور بچے کے دل میں نو ر جا یا کر تا تھا ۔
با وضو دودھ پلا نے کی بر کت
چنا نچہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمة اللہ علیہ سات لاکھ ہندؤں نے ان کے ہا تھ پر اسلام قبول کیا ۔ جب گھر گئے ، بڑے خو ش ، ماں نے پو چھا بیٹا بڑے خوش نظر آتے ہو ۔ امی !اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ سعادت دی کہ اتنے لو گو ں نے اسلام قبول کیا ۔ ماں نے کہا کہ بیٹا یہ تیرا کمال نہیں ہے یہ میرا کما ل ہے ۔ امی ! آپ نے صحیح کہا ، لیکن کیسے ؟ کہنے لگی کہ بیٹا جب تو چھو ٹا تھا تو میں نے کبھی تجھے بے وضو دودھ نہیں پلایا ۔ یہ وضو کی بر کت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے ہا تھ پر سات لاکھ انسانوں کو کلمہ پڑ ھنے کی تو فیق عطا فر ما دی ۔
اور آج کیا حال ہے کہ بچے کو سینے سے لگا کر فیڈ دے رہی ہو تی ہیں اور بیٹھی ڈرامہ دیکھ رہی ہوتی ہیں ۔گانے چل رہے ہیں،سن رہی ہیں اور بچے کو دودھ پلا رہی ہیں اور پھر کہتی ہیں کہ میری مانتا نہیں،اگر یہی حا ل ہو گا تو بچے نا فرما ن نہیں ہو نگے تو اور کیا ہو گا؟ یا درکھیے : بچوں کی تر بیت مستقل ایک کا م ہے ما ں با پ کو ابتد اء سے ہی بچو ں کی نیکی کی طرف اٹھا نا چا ہئے ۔

Enter your email address:


Delivered by FeedBurner

No comments:

Post a Comment