اپنے گھر کو صاف ستھرا رکھئے ۔ کچھ عورتوں کی عادت ہو تی ہے کہ طبیعت میں سستی ہو تی ہے ۔ ہر وقت پھیلا ؤ ڈال دیتی ہیں ۔ گھر کے اند ر پھیلا ؤ کا ہونا ، چیزوں کا بے ترتیب پڑا ہو نا ، یہ اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے ۔ حد یث پاک میں آ یا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
﴿انَّ اللہ جمیل ویجب الجمال ﴾
” اللہ تعالیٰ خود بھی خوبصورت ہے اور خو بصورتی کو پسند کر تا ہے “
تو جب نبی علیہ السلام نے گو اہی دے دی کہ اللہ تعالیٰ خو بصورتی کو پسند کر تے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ گھر کی بکھر ی پڑی چیز یں اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں آتیں ۔ لہٰذا عورت اس نیت سے اپنے گھر کو صاف ستھرا ر کھے کہ میرے گھر کی چیزیں تر تیب سے پڑی ہوں گی اور گھر صاف ستھرا ہو گا تو میرے مالک کو یہ گھر اچھا لگے گا ۔ میری محنت قبول ہو جائے گی ۔ جب آپ گھر میں بیٹھی جھا ڑ ویا وائپیر چلا رہی ہوں تو یوں سمجھئے کہ گھر ہی صاف نہیں ہو رہا بلکہ اللہ تعالیٰ آپ کے دل کے گھر کو بھی صاف فرما رہے ہیں ۔ تو گھر کا جھا ڑو دینا یوں سمجھئے کہ میں بیٹھی اپنے دل کی ظلمت پر جھا ڑ و دے رہی ہوں ۔
گھر کو صاف ستھر ا رکھئے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔
﴿ ان اللہ یحب التوا بین و یحب المتطھر ین ﴾
کہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے بھی محبت کر تے ہیں اور پاکیزہ رہنے والوں سے بھی محبت کر تے ہیں ۔ اس لئے ہر چیز کا صاف ستھرا ہو نا ، پا کیزہ ہو نا اور گھر کی ہر وہ چیز کا سیٹ ہو نا اللہ تعالیٰ کی خو شنو دی کا سبب بنتا ہے ۔
چیزوں کو تر تیب سے رکھنے کاا جر
نبی علیہ السلام نے ایک حدیث پا ک میں فریا یا کہ عورت جب گھر میں پڑی ہو ئی کسی بے تر تیب چیز کو اٹھا کر تر تیب سے رکھ دیتی ہے تو اللہ تعالیٰ ایک نیکی عطا فرماتے ہیں اور ایک گنا ہ معاف فرما دیتے ہیں ۔ اب دیکھئے ہر عورت گھر میں بر تن درست کر تی ہے تو اسے کتنی نیکیاں مل جا تی ہیں اور کتنے گنا ہ معاف ہو جا تے ہیں ۔ کپڑے سمیٹتی ہے ، چیزوں کو سمیٹتی ہے گھر میں روزانہ اپنے گھر کی چیزوں کو سیٹ کر دیتی ہے ۔ جتنی جتنی چیزوں کو اس نے اپنی اپنی جگہ پر رکھا ہر ہر چیز کو رکھنے کے بدلے ایک گنا ہ معا ف ہو ا اور ایک نیکی اللہ نے عطا فر ما دی ۔ اس طر ح دیکھئے کہ ایک عورت گھرمیں کام کاج کے دوران کتنا ثواب حا صل کر سکتی ہے ۔ اگر اس نیت سے گھر کو صاف رکھیں گی کہ لو گ آئیں گے اور تعریف کر یں گے تو یہ آ پ کی ساری محنت صفر ہو گئی ۔ اس لئے کہ مخلوق نے کہہ بھی دیا کہ برا اچھا گھر ہے تو آپ کو کیا مل گیا ۔ اگر اتنی محنت کر کے پسینہ بہا کے فقط لوگوں کی زبان سے ہی آپ نے سننا ہے کہ بھئی بڑا اچھا گھر ہے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ﴿ فقد قیل ﴾ یہ کہا جا چکا ۔ تو یہ نیت مت کر یں ۔ نیت یہ کر یں کہ گھر کو سیٹ کروں کیو نکہ میں گھر والی ہوں اور یہ میری ذمہ داری ہے ۔ اللہ تعالیٰ خوبصورت بھی ہیں اور خوبصورتی کو پسند بھی فر ماتے ہیں ، لہٰذا میں اپنے گھر کو سیٹ کر کے رکھوں گی ۔ سیٹ کر نے کا یہ مطلب نہیں ہو تا کہ اس میں آپ کر سٹل سجا ئیں گی اور اس میں آپ سینکڑوں ڈالر کی چیزیں لا کے رکھیں گی ۔ یہ سیٹ کر نا نہیں بلکہ جتنے و سائل ہوں جیسے بھی ہوں مگر چیز کے اند ر صفا ئی ہو اور سلیقہ مند ی ہو ۔ صفا ئی کے لئے کو ئی ڈالر وں کی ضرورت نہیں بلکہ انسان نے اپنے کپڑے تو دھو نے ہی ہو تے ہیں تو ذرا صاف ستھر ے کپڑے رکھنے کی عادت رکھ لے ۔ اسی طرح چیزوں کو تو سمیٹنا ہی ہو تا ہے تو سلیقہ مند ی سے چیزوں کو رکھ لے ۔ تو صفائی اور سلیقہ کا ہونا یہ گھر کے خوبصورت ہو نے کی دلیل ہوتی ہے ۔ یہ ضروری نہیں ہوتا کہ وہ ایسا چپس کا بنا ہو اہو ، ایسے پتھر ہوں کہ با ہر کے ملک سے آئے ہو ئے ہوں تب جا کے گھر خوبصورت ہوتا ہے۔ اس کو سمجھنے کی کو شش کر یں ۔
No comments:
Post a Comment