Sunday, July 1, 2012

ناراضگی کی حالت میں کبھی نہ سوئیں(برائے شوہر)۔

آپس میں ناراضگی کی حالت میں کبھی نہ سونے کی نصیحت
یہ بھی نصیحت ہے نصیحت ما ننے والو ں کیلئے کہ اگر کبھی کسی وجہ سے آپس میں بحث ہو جائے یاآپس میں کوئی بات ہو جائے ۔ اوّل تو ہونی ہی نہیں چاہیے۔ اگر فرض کرو ہو جائے تو اب میاں بیوی کو چا ہیئے کہ ناراض حالت میں کبھی نہ سوئیں ۔ یہ جو ہوتا ہے کہ پہلے آپس میں کوئی بات چل رہی تھی ، پھر ناراض ہو کر خاوند نے ادھر کروٹ لے لی ۔ بیوی نے ادھر رخ کرلیا اور سمجھتے ہیں کہ ہم سوگئے ،ہر گز نہیں یہ گھر بگڑنے کی ایک ابتداء ہوتی ہے۔ زندگی میں یہ فیصلہ کر لیجئے کہ ہم نے ہمیشہ کسی نہ کسی نتیجے پر متفق ہونے کے بعد سونا ہے ۔ اگر کوئی بات آپس میں اختلاف رائے کی ہوجائے تو اول تو اس محبت کے وقت میں اختلاف رائے کی باتیں ہی نہ کریں ۔ اگر کوئی بات نکل بھی آئی ، بیوی نے اعتراض کر دیا ، خاوند نے اعتراض کردیا اور آپس میں دلائل چل پڑے تو جب تک ایک دوسرے کو سمجھا نہ لیں ، جب تک ایک دوسرے کو منانہ لیں اس وقت تک ناراضگی کی حالت میں سونا اپنے اوپر آپ ایسے سمجھیں کہ جس طرح حرام ہو تا ہے
اس لئے کہ حدیث پاک میں آیا ہے کہ جب کوئی بیوی اس حالت میں سوتی ہے کہ خاوند اس سے ناراض ہو، اللہ کے فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ جب تک وہ اپنے خاوند کو منا نہیں لیتی تو بیوی کو چاہیے کہ وہ عقل کے ناخن لے کہ ایسی حالت میں کیوں سورہی ہے جبکہ خاوند اس سے ناراض ہے۔ اور آدمی سوچے کہ میری بیوی میری خادمہ ہے اس کے دل کو میں نے تکلیف پہنچادی ، اس کا دل دکھی ہے تبھی تو ناراض ہے۔ اگر اس دکھی دل کو میں نے اس وقت نہ خوش کیا ایسا نہ ہو کہ کہیں اللہ مجھ سے ناراض ہو جائے کہ تو نے اپنی بیوی کو خوش کیوں نہ کیا جبکہ اس کو خوش کرنے کا حکم شر یعت میں دیا گیا۔ لہٰذا بیوی کو چاہیے کہ خاوند کو منالے اور خاوند کو بھی چاہیے کہ بیوی کو منالے ۔ ناراضگی کی حالت میں کبھی نہیں سونا چاہیے ۔ بلکہ ایسے وقت میں بھی یہی سوچنا چاہیے کہ
#
فرصت زندگی کم ہے محبتوں کے لئے
لاتے ہیں کہا ں سے وقت لوگ نفرتوں کے لئے
یہ تو زندگی اتنی چھوٹی ہے کہ اگر ساری زندگی محبت میں گزاردی جائے پھر بھی زندگی کا وقت تھوڑا ہے۔ پتہ نہیں لوگ نفرت کے لئے کہا ں سے وقت نکال لیتے ہیں ۔ نفرتوں کے لئے تو وقت ہے ہی نہیں ۔ اس وقت کو محبتوں میں گزار دیجئے۔
میاں بیوی میں فقط جیت ہوتی ہے
اگر کبھی بحث و تکرار ہو بھی جائے تو اس نصیحت کو تھام لیجئے کہ ہم نے ایک دوسرے سے ناراض ہو کر نہیں سونا۔ منا ہی لینا ہے، چاہے خاوند کو معذرت کرنی پڑے چاہے بیوی کو۔ موقع کے مناسب جو بھی ہو، دونوں کو ایک دوسرے سے معذرت کرلینی چاہیے ۔ احساس کر لینا چاہیے اور ناراضگی کی حالت میں کبھی نہیں سونا چاہیے ۔ اس لئے کہ جب ناراضگی کی حالت میں سوئیں گے تو شیطان کو دلوں میں نفرتیں ڈالنے کا بیج مل جائے ، اور بیج کو پانی دے گا اور پھر دلوں میں نفرتیں بڑھتی چلی جائیں گی۔ اس لئے جب ناراضگی ہو تو ایک دوسرے کو کوئی شعر سنادیں ۔ جیسے کسی شاعر نے کہا ۔
#
اتنے اچھے موسم میں روٹھنا نہیں اچھا
ہار جیت کی باتیں کل پہ ہم اٹھا رکھیں
آج دوستی کر لیں
تو یہ بات اگر انسان کر لے کہ بھئی ہار جیت تو ہم کل پر اٹھا رکھتے ہیں۔ اس بحث کا فیصلہ کل کر لیں گے، آج دوستی کر لیں ۔ آج محبت سے وقت گزار لیتے ہیں۔ تو جب اس طرح آپس میں پیار محبت سے میاں بیوی وقت گزاریں گے تو نفرتیں ختم ہو جائیں گی۔ اور واقعی میاں بیوی میں تو ہار ہوتی نہیں میاں بیوی میں تو جیت ہی جیت ہوتی ہے ۔ یہ بیوی کی جیت ہے کہ اس نے خاوند کو قر یب کر لیا اور خاوند کی جیت ہے کہ اس نے بیوی کو قریب کرلیا ۔ لہٰذا میاں بیوی کے درمیان ہار نہیں ہوتی ، میاں بیوی کے درمیان فقط جیت ہوتی ہے، جس نے بھی معافی مانگ لی گویا اس نے جیت لیا، کیا جیت لیا؟ دوسر ے کا دل جیت لیا۔ تو معافی مانگنا ہار نہیں ، معافی مانگنا تو جیت ہے۔ اب بیوی جیتے یا خاوند جیتے اللہ کرے دونوں جیت جائیں اور محبت و پیار کی زندگی گزاریں ۔
Enter your email address:


Delivered by FeedBurner

No comments:

Post a Comment