بیوی کے اقارب سے بے اعتنا ئی نہ کرنے کی نصیحت
ایک بڑی غلطی عام طور پر جو خاوند لوگ کر لیتے ہیں وہ یہ ہے کہ بیوی کو کہتے ہیں کہ تم سے تو مجھے پیا ر ہے مگر تمہا رے ابو اچھے نہیں لگتے ، امی اچھی نہیں لگتی ، مجھے تمہا رے بھا ئی اچھے نہیں لگتے ۔ عورت کو اگر یہ کہہ دیا جا ئے کہ اس کے قر یب کے محرم مر دوں سے مجھے نفرت ہے تو سو چئے کہ پھر اس بچی کے دل پر کیا بیتے گی ۔ اس لئے کہ بیوی کا اپنے والدین کے ساتھ تعلق جذبا تی لگا ؤ میں داخل ہے اور فطری چیز ہے ۔وہ کبھی بر داشت نہیں کر سکتی کہ اس کے والدین کے بارے میں کوئی الٹی سیدھی با ت کر ے ۔ اگر وہ کسی مجبو ری کی وجہ سے خاموش بھی ہو جائے گی تو دل تو اس کا ضرور دکھے گا ۔ اس کی مثال ایسی سمجھیں کہ خاوند کے اپنے والدین کے با رے میں بیوی کچھ ایسی با تیں کر دے تو خاوند کے دل پر کیا گزرے گی ۔ اسی طرح جب خاوند بیوی کے والدین کے با رے میں بات کر تا ہے تو اس کے دل پر بھی وہی کچھ گزرتا ہے ۔
کبھی یہ با ت بھی ایک لڑائی کا ذریعہ بنتی ہے کہ خاوند چا ہتا ہے کہ میرے رشتے دار مطمئن رہیں اور بیوی چا ہتی ہے کہ میرے رشتہ دار مطمئن رہیں۔ اس کے لئے ایک بہترین نصیحت یہ ہے کہ شادی سے پہلے ان کا ایک با پ اور ایک ماں تھی اب شادی کے بعد دوباپ اور دومائیں ہیں ۔ کیونکہ شریعت نے ساس اور سسر کو ماں اور باپ کا درجہ دیا ۔ توجب بیوی ساس اور سسر کو ماں اورباپ کی نظر سے دیکھے گی تو جھگڑاہی نہیں رہے گا۔اسی طرح جب خا وند بھی ساس اور سسر کو ماں اور باپ کی نظر سے دیکھے گا تو لڑائی کا کوئی مسئلہ ہی نہیں رہے گا ۔ خاوند کے جتنے رشتے دار ہیں ان سب کے ساتھ شر عی طریقے پر اچھا تعلق رکھنا اور ان کو مطمئن رکھنا بیوی کی ذمہ داری ہو نی چا ہیے اور خاوند کی ذمہ داری یہ ہو کہ وہ بیوی کے رشتے داروں کو خوش رکھے ۔ جب گھر میں یہ ذمہ داریاں اس طرح تقسیم ہو جائیں کہ بیوی ہر وقت یہ سو چے کہ میں اپنے میاں کے رشتے داروں کو ہر وقت کیسے خوش رکھ سکتی ہوں ، اس کی امی کو کیسے خوش رکھوں ، اس کی بہنوں کو کیسے خوش رکھوں ، اس کے دوسرے رشتے داروں کے ساتھ بھی بنا کر رکھوں تو پھر دونوں کے درمیان جھگڑے کا کو ئی مسئلہ ہی نہیں رہے گا ۔
لیکن آج کل نو جو ان تو عام طور پر یہ غلطی کر لیتے ہیں ۔وہ نہیں سمجھتے کہ اس کی کتنی اہمیت ہے ۔ اس لئے کہتے ہیں کہ خبردار ! تم نے اپنے گھر نہیں جا نا ۔ خبر دار تم نے اپنے گھر والوں سے بات نہیں کر نی ۔ اور یہ معاملہ بڑا عجیب ہو جا تا ہے ۔
ایک بڑی غلطی عام طور پر جو خاوند لوگ کر لیتے ہیں وہ یہ ہے کہ بیوی کو کہتے ہیں کہ تم سے تو مجھے پیا ر ہے مگر تمہا رے ابو اچھے نہیں لگتے ، امی اچھی نہیں لگتی ، مجھے تمہا رے بھا ئی اچھے نہیں لگتے ۔ عورت کو اگر یہ کہہ دیا جا ئے کہ اس کے قر یب کے محرم مر دوں سے مجھے نفرت ہے تو سو چئے کہ پھر اس بچی کے دل پر کیا بیتے گی ۔ اس لئے کہ بیوی کا اپنے والدین کے ساتھ تعلق جذبا تی لگا ؤ میں داخل ہے اور فطری چیز ہے ۔وہ کبھی بر داشت نہیں کر سکتی کہ اس کے والدین کے بارے میں کوئی الٹی سیدھی با ت کر ے ۔ اگر وہ کسی مجبو ری کی وجہ سے خاموش بھی ہو جائے گی تو دل تو اس کا ضرور دکھے گا ۔ اس کی مثال ایسی سمجھیں کہ خاوند کے اپنے والدین کے با رے میں بیوی کچھ ایسی با تیں کر دے تو خاوند کے دل پر کیا گزرے گی ۔ اسی طرح جب خاوند بیوی کے والدین کے با رے میں بات کر تا ہے تو اس کے دل پر بھی وہی کچھ گزرتا ہے ۔
کبھی یہ با ت بھی ایک لڑائی کا ذریعہ بنتی ہے کہ خاوند چا ہتا ہے کہ میرے رشتے دار مطمئن رہیں اور بیوی چا ہتی ہے کہ میرے رشتہ دار مطمئن رہیں۔ اس کے لئے ایک بہترین نصیحت یہ ہے کہ شادی سے پہلے ان کا ایک با پ اور ایک ماں تھی اب شادی کے بعد دوباپ اور دومائیں ہیں ۔ کیونکہ شریعت نے ساس اور سسر کو ماں اور باپ کا درجہ دیا ۔ توجب بیوی ساس اور سسر کو ماں اورباپ کی نظر سے دیکھے گی تو جھگڑاہی نہیں رہے گا۔اسی طرح جب خا وند بھی ساس اور سسر کو ماں اور باپ کی نظر سے دیکھے گا تو لڑائی کا کوئی مسئلہ ہی نہیں رہے گا ۔ خاوند کے جتنے رشتے دار ہیں ان سب کے ساتھ شر عی طریقے پر اچھا تعلق رکھنا اور ان کو مطمئن رکھنا بیوی کی ذمہ داری ہو نی چا ہیے اور خاوند کی ذمہ داری یہ ہو کہ وہ بیوی کے رشتے داروں کو خوش رکھے ۔ جب گھر میں یہ ذمہ داریاں اس طرح تقسیم ہو جائیں کہ بیوی ہر وقت یہ سو چے کہ میں اپنے میاں کے رشتے داروں کو ہر وقت کیسے خوش رکھ سکتی ہوں ، اس کی امی کو کیسے خوش رکھوں ، اس کی بہنوں کو کیسے خوش رکھوں ، اس کے دوسرے رشتے داروں کے ساتھ بھی بنا کر رکھوں تو پھر دونوں کے درمیان جھگڑے کا کو ئی مسئلہ ہی نہیں رہے گا ۔
لیکن آج کل نو جو ان تو عام طور پر یہ غلطی کر لیتے ہیں ۔وہ نہیں سمجھتے کہ اس کی کتنی اہمیت ہے ۔ اس لئے کہتے ہیں کہ خبردار ! تم نے اپنے گھر نہیں جا نا ۔ خبر دار تم نے اپنے گھر والوں سے بات نہیں کر نی ۔ اور یہ معاملہ بڑا عجیب ہو جا تا ہے ۔
No comments:
Post a Comment