Saturday, July 14, 2012

بیویوں کو کچھ ذاتی خرچ دیں

بیویوں کو کچھ ذاتی خرچ دینے کی نصیحت
ایک بات ذہن میں رکھئے ۔ شر یعت کا یہ مسئلہ ہے کہ خاوند اپنے اخراجات جیسے مر ضی کر ے مگر بیوی کے لئے کچھ ذاتی خر چہ متعین کر دینا چا ہیے ۔ دیکھیں کہ اس نے اپنے آپ کو اور اپنی زندگی کو آپ کے حو الے کر دیا ، آپ کے لئے وقف کر دیا ۔ وہ خود تو کچھ کما تی نہیں، اس کی جملہ ضروریا ت آپ کے ذمے ہیں ۔ بحیثیت انسان اس کا بھی کہیں خرچ کر نے کو دل کر تا ہے ۔ اپنی مر ضی کی کوئی چیز خرید نے کا ، اپنے والدین یا عزیز واقارب کو کچھ دینے کا یا کچھ صدقہ خیرات کرنے کا ۔ تو فقہا ء نے لکھا ہے کہ خاوند کو بیوی کا ہر مہینے کا کچھ ذاتی خر چ متعین کر دینا چا ہیے ۔ وہ ہر مہینے اپنی بیوی کو دے کر بھول جا ئے اس کا حساب اس سے نہ ما نگے ، اب عورت کو اختیا ر ہے کہ وہ چا ہے تو اپنے کپڑے اور جوتوں پر اس کو خر چ کر ے اور اگر چا ہے تو اپنے بچوں پر اس کو خرچ کر ے ، یا چا ہے تو غرباء پر اس کو خرچ کر ے ۔ اس لئے کہ عورت کو بھی تو دل ہے کہ میں اللہ کے راستے میں اس کو خرچ کر وں ، ممکن ہے کہ وہ کسی غریب عورت کی امداد کر نا چا ہتی ہو، کوئی دکھی عورت اس کے علم میں ہو وہ اس عورت کو کچھ دینا چا ہتی ہو یا اللہ کے راستے میں خرچ کر نا چا ہتی ہو ۔ تو عورت کو یہ اختیا ر ہے کہ وہ اپنے پیسے جو جیب خرچ کے ہیں ان کو اپنی مر ضی سے خرچ کرے ۔ آج کل چو نکہ جیب خرچ متعین نہیں کیا جا تا ، لہٰذا گھر کے خرچے کو عورتیں جیب خرچ ہی سمجھ لیتی ہیں ، پھر خا وند جھگڑے کر تے ہیں کہ تم نے یہ پیسے کدھر کئے ، یہ کدھر کئے ، تو بہتر ہے کہ ہم اپنی زندگی کو شریعت و سنت کے مطابق گزاریں ۔
شریعت یہ نہیں کہتی کہ خا وند پر اتنا بو جھ ڈال دے کہ اٹھا نہ سکے ہاں جتنا جیب خرچ آسانی سے د ے سکتا ہے اتنا خرچ متعین کر دے ۔ ممکن ہے کہ وہ اپنے جسم کے لئے ، کپڑوں کے لئے کچھ چیزیں خریدنا چا ہے تو اس کو چھو ٹی چھو ٹی با توں میں خاوند کی منتیں تو نہ کر نی پڑ یں ، اس لئے شر یعت نے عورت کی عزت کا خیال رکھا کہ اپنی ذاتی ضرورت کے لئے ہر وقت کی محتا ج نہ رہے ، فقیروں کی طرح ہا تھ نہ پھیلا تی رہے۔

Enter your email address:


Delivered by FeedBurner

No comments:

Post a Comment