Thursday, October 18, 2012

شوہر کو صد قہ خیرات کی تر غیب دینے کی نصیحت


اپنے میا ں کو اللہ کے راستے میں خر چ کر نے کے لئے کہتی رہا کریں ۔ اس لئے کہ صد قہ بلا ؤ ں کو ٹا لتا ہے ۔ صد قے سے رزق میں بر کت ہو تی ہے ۔ حدیث پا ک میں آیا ہے کہ نبی علیہ السلام نے قسم کھا کر فر ما یا کہ صد قہ دینے سے انسا ن کے ما ل میں کمی نہیں ہو تی ۔ اب بتا ئیے کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب ویسے ہی کہہ دیتے تو کا فی تھا ۔ لیکن اللہ صادق و امین محبوب نے قسم کھا کر فرمایا کہ صدقہ دینے سے انسان کے مال کے اندر کمی نہیں آ تی ۔ اس لئے اپنے خا وند کو اس صد قہ کے با رے میں وقتاً فو قتاًکہتی رہیں ۔ کبھی پر یشان حال ہو تو مشورہ دیں کہ کچھ صد قہ اللہ کے راستے میں خر چ کر دیں ۔ صد قے کا یہ مطلب نہیں ہو تا کہ جو کچھ ہے سا را کچھ دے کے فا رغ ہو جا ؤ ۔ بلکہ آپ نے اگر پیسہ بھی خرچ کیا تو اللہ کے ہاں وہ بھی صد قے میں شمار کر لیا جا ئے گا ۔
خو د بھی اللہ کے راستے میں خاوند کی اجا زت سے دینے کی عا دت ڈالیں ۔ اپنے بچوں کے ہا تھوں سے بھی دلوا یا کر یں ۔ کو ئی غر یب عورت آجائے ، پیسے دینا چا ہتی ہیں تو اپنی بیٹی کے ہا تھ پہ رکھ کر کہا کر یں کہ بیٹی جا ؤ دے کے آؤ تا کہ بچی کو سبق مل جا ئے کہ میں نے بھی اللہ کے راستے میں خر چ کر نا ہے ۔ یقین کر یں کہ جتنا ہمیں اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اس کے با لمقابل اللہ کے راستے میں ہم بہت کم خرچ کر تے ہیں ۔ جب کہ اللہ تعالیٰ فر ما تے ہیں ۔
﴿ و فی امو الھم حق معلوم للسئا ئل والمحروم ﴾ ( المعارج : ۲۵)
اور وہ جن کے مالوں میں حصہ مقرر ہے سا ئلوں اور مسکینوں کے لئے
سخا وت کی قدر
یہ دل کی سخا وت اللہ تعالیٰ کو اتنی پسند ہے کہ نبی علیہ السلام کے پا س حا تم طائی کی بیٹی گر فتا ر ہو کر آئی تو اللہ کے محبوب کو بتا یا گیا ۔ اس کا والد بڑا سخی تھا ۔ اس با ت کو سن کر اللہ کے نبی نے اس بچی کو آزاد کر دیا ۔ کہنے لگی ، میں اکیلی کیسے جا ؤں ۔ چنا نچہ آپ نے دو صحا بہ کو اس کے ساتھ بھیجا کہ وہ اس کو بحفا ظت واپس گھر پہنچا ئیں ۔ وہ کہنے لگی کہ مجھے اکیلی جا تے شر م آ تی ہے ۔ میں آزاد ہو گئی جب کہ میرے قبیلے کے سارے لو گ یہاں قید ہیں ۔ نبی علیہ السلام نے بچی کی بات پر قبیلے کے سارے لوگوں کو معاف فرما دیا ۔ سخا وت اللہ تعالیٰ کو اور اللہ کے محبوب کو اتنی پسند ہے۔ 

No comments:

Post a Comment