خاوند کو پریشانی کے وقت میں تسلی دیا کرے ۔ یہ صحا بیا ت کی سنت ہے ۔ جیسے نبی علیہ السلام پہلی وحی کے بعد﴿ زملونی زملو نی ﴾کہتے ہو ئے گھر تشریف لائے تھے تو خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے ان کو تسلی دی تھی۔بلکہ آپ فرماتے تھے کہ ﴿خشیت علی نفسی ﴾ مجھے اپنی جان کا خطرہ ہے ۔ تو انہوں نے فرما یا کلا ہر گز نہیں ۔ ﴿انک لتصل الرحم﴾ آپ تو صلہ رحمی کرنے والے ہیں ۔ ﴿وتحمل الکل ﴾اور دوسروں کا بو جھ اٹھانے والے ہیں ۔﴿ تکسب المعدوم﴾ اور آپ تو جن کے پا س کچھ نہیں ان کو کما کر دینے والے ہیں ۔ ﴿وتکری الضیف﴾۔ مہمان نو ازی کر نے والے ہیں ۔ جب آپ میں اتنے اچھے اخلاق ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ کو ضا ئع نہیں فرمائیں گے ۔ چنانچہ اہلیہ کی ان با توں سے اللہ کے محبوب کو تسلی مل گئی تھی ۔ خا وند کبھی کا روبار سے یا کسی اور بات سے پر یشان ہو تو عورت کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر میں آئے تو تسلی کے بول بولے ۔ یہ نہ ہو کہ اس کی پر یشانی کو اور بڑ ھا نے کے لئے پہلے سے تیا ر ہو ۔
Saturday, October 6, 2012
خاوند کو پریشانی کے وقت تسّلی دینے کی نصیحت
خاوند کو پریشانی کے وقت میں تسلی دیا کرے ۔ یہ صحا بیا ت کی سنت ہے ۔ جیسے نبی علیہ السلام پہلی وحی کے بعد﴿ زملونی زملو نی ﴾کہتے ہو ئے گھر تشریف لائے تھے تو خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے ان کو تسلی دی تھی۔بلکہ آپ فرماتے تھے کہ ﴿خشیت علی نفسی ﴾ مجھے اپنی جان کا خطرہ ہے ۔ تو انہوں نے فرما یا کلا ہر گز نہیں ۔ ﴿انک لتصل الرحم﴾ آپ تو صلہ رحمی کرنے والے ہیں ۔ ﴿وتحمل الکل ﴾اور دوسروں کا بو جھ اٹھانے والے ہیں ۔﴿ تکسب المعدوم﴾ اور آپ تو جن کے پا س کچھ نہیں ان کو کما کر دینے والے ہیں ۔ ﴿وتکری الضیف﴾۔ مہمان نو ازی کر نے والے ہیں ۔ جب آپ میں اتنے اچھے اخلاق ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ کو ضا ئع نہیں فرمائیں گے ۔ چنانچہ اہلیہ کی ان با توں سے اللہ کے محبوب کو تسلی مل گئی تھی ۔ خا وند کبھی کا روبار سے یا کسی اور بات سے پر یشان ہو تو عورت کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر میں آئے تو تسلی کے بول بولے ۔ یہ نہ ہو کہ اس کی پر یشانی کو اور بڑ ھا نے کے لئے پہلے سے تیا ر ہو ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment