بے جا تنقید نہ کرنے کی نصیحت بعض مردوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت اپنی بیویوں کے کاموں پر تنقید ی نگاہ رکھتے ہیں۔ ہرکام میں سوالات کی بوچھاڑ کردیتے ہیں ؟ یہ کیا کیا؟ یہ کیوں کیا؟ یہ کیسے کیا؟ وہ کیو ں نہ کیا؟ یہ پہلے کیوں کیا؟ وہ بعد میں کیوں کیا؟ اس طرح کی تنقیداور بے جا سوالات سے عورت چڑ چڑاتی ہے اور ظاہر ہے اگر وہ بھی آگے سے ترکی بہ ترکی جواب دے تو آپ کو غصہ آئے گا اور بات بڑھے گی ۔ اور اگر وہ آپ پر غصہ نہ کرے گی تو دل ہی دل میں کڑھے گی یا گھر کے سامان یا بچوں پر اپنا غصہ نکالے گی۔ بیوی کو طعنہ نہ دینے کی نصیحت کہتے ہیں تلوار کا زخم تو مندمل ہو جاتا ہے مگر زبان کا زخم مندمل نہیں ہوتا ۔ یہی حال طعنوں کا ہے ۔ کسی کو طعنہ دینے سے بظاہر کو ئی نقصان ہوتا نظر نہیں آتا مگر اندر ہی اندر وہ طعنہ اپنا اثر دکھاتا ہے بعض ماہرین ِ نفسیات کا کہنا ہے کہ کئی عورتیں پیچیدہ امراض کا شکار اس لیے ہوتی ہیں کہ انہیں زندگی بھر دوسروں سے طعنے سننا پڑتے ہیں ۔ کبھی خاوند اسے طعنے دے رہا ہے ، کبھی ساس طعنے دے رہی ہے، کبھی نندوں کی باری ہے اور کبھی جیٹھانیاں اور دیورانیاں اس پر برس رہی ہیں ۔اگر آپ سمجھدار شوہر ہیں تو آپ کبھی اپنی بیوی کو طعنے نہ دیں ۔ اس پر طنز یہ جملے نہ کسیں ۔ اس سے یا تو وہ نفسیاتی مریض بن جائے گی یا پھر برداشت سے باہر ہوجائے گی اور آپ پر زبان درازی شروع کردے گی ۔ اور ظاہر ہے یہ دونوں صورتیں خود آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی اور آپ کی اِ زدواجی زندگی خوشیوں کی بجائے اُ لجھنوں کا شکار ہوجائے گی۔ |
Thursday, June 14, 2012
بے جا تنقید نہ کرنے کی نصیحت (برائے شوہر)۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment