بیوی خوبصورت یا ” معیاری “ نہ ہو نے پر نصیحت شادی سے پہلے ہر مرد نے اپنی ہونے والی بیوی کے بارے میں بڑا اونچا معیار قائم کر رکھا ہوتا ہے مگر جب شادی ہوتی ہے تو عورت اس معیار پر پورا نہیں اترتی ۔ چنانچہ شوہر کا دل بجھنے لگتا ہے اور بات طلاق تک جا پہنچتی ہے بے شمار طلاقو ں کی بنیاد یہی ہوتی ہے کہ ” بیوی معیاری اور خوبصورت نہیں تھی۔“ دراصل یہ بھی شیطان کاایک دھوکا ہے جس کے ذریعے وہ خاندانوں کو اجاڑتا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ اس شیطانی دھوکے سے بچیں اور یہ یاد رکھیے کہ جو معیا ر آپ چاہتے ہیں ، اس پر اس دنیا میں کوئی عورت پورا نہیں اترے گی ۔ آپ لاکھ سمجھتے رہیں کہ اگر فلاں لڑکی میری بیوی بنتی تو وہ میرے معیار پر پوری اترتی مگر حقیقت یہ ہے کہ اگر اسی لڑکی سے آپ کی شادی ہوجاتی تو آپ اس میں بھی سونقص نکال دیتے اور کسی اور خاتون کے بارے میں یہ کہتے سنائی دیتے کہ ”وہ میرے معیار پر پورا اتر سکتی ہے۔ اگر آپ ذہنی معیار کو کچھ نیچے لے آئیں گے تو آپ یہ حسرت کرنا چھوڑ دیں گے ورنہ اس حسرت میں ہمیشہ جلتے رہیں گے اور بیسیوں عورتیں بدلنے کے باوجود آپ کی یہ حسرت کبھی پوری نہ ہو گی ۔ ایک چیز آپ سے دور کسی ” شوکیس “ میں بڑے سلیقے سے رکھی ہو تو وہ جاذبِ نظر معلوم ہوگی مگر جب وہی چیز آپ کے ہاتھ میں آجائے تو آپ چند دنوں یا چند گھنٹوں میں اس سے دل بہلانے کے بعد اسے چھوڑ دیں گے ۔ اب اُسے دوبارہ اُسی شوکیس میں رکھ بھی دیں تو آپ کے لیے وہ جاذبِ نظر نہیں رہے گی کیونکہ آپ اس سے کھیل چکے ہیں ، اب اس جگہ کو ئی نئی چیز آپ کے لیے جاذب ِ نظر ہوگی ، خواہ وہ اس سے بھی کمترہی کیوں نہ ہو۔ یہی مثال عورت کی بھی ہے ۔ پہلے چار دن آپ کوایک عورت جاذبِ نظرمعلوم ہوگی ، بعد میں وہی آپ کے معیا ر ِ حسن پر فیل ہوجائے گی اور اس کی جگہ کوئی نئی عورت جو آپ کی دسترس سے دور ہے ، وہ آپ کو بھلی لگے گی خواہ ماہرین ِ حسن کے نزدیک اُس کاحسن پہلی سے سودرجہ کم ہی کیوں نہ ہو۔ | |
اس لیے یاد رکھیے کہ شادی ایک ذمہ داری کا نام ہے ، بدلتی خواہشات کی پیروی کانام نہیں۔ عورت سے آپ نے شادی کی ہے وہ اب آپ کی بیوی ۔ آپ کی عز ت، آپ کے بچوں کی ماں ہے ۔ اب آپ اسی کو حسینئہ عالم سمجھیں ، اسی کے ناز ونخرے برداشت کریں اور اس کے علاوہ دوسری عورتوں کی طرف للچائی نظروں سے نہ دیکھیں ۔ اگر آپ میں استطاعت ہے تو ایک اور شادی کرلیں ۔ اگر دوبیویوں کے اخراجات پورے کرنے کی استطاعت نہیں تو ایک ہی پر قناعت کریں ۔ اگر اس میں کوئی کمی ہے تو یادرکھیے کہ دنیا کی ہر عورت میں کوئی نہ کوئی کمی ضرورہوتی ہے اور جس چیز میں سب برابر ہیں وہ ایک ہی چیز ہے اور اس ایک چیز کی خاطر بیوی بدلنا کوئی دانشمندی نہیں ۔ اسی طرح حسن کاجو معیا ر آپ نے قائم کیاہے ذرا اس پر اپنی بہنوں کو تو ل کر دیکھ لیں ۔ اگر آپ کی بہنیں اس معیار پر پورانہ اتریں اور یقینا وہ بھی ا س معیار پر پورانہ اتریں گی تو کیا آپ پسند کریں گے کہ آپ کے بہنوئی آپ یاآپ کے دوستوں اور رشتہ داروں کے سامنے یہ کہتے دکھائی دیں کہ فلاں صاحب کی بہن تو ہمارے معیار پر پوری نہیں اتری ۔ کیا اس بنیاد پر اگر وہ آپ کی بہنوں کو طلاق دینا چاہیں تو آپ کوان کا یہ طرزِ عمل پسند آئے گایا آپ اس پر آگ بگولہ ہوجائیں گے ۔ غور کیجیے کہ دوسروں کے لیے تو ایک چیز آپ پسند نہ کریں مگر خود آپ اسی کا ارتکاب کریں ، تو یہ کہاں کا انصاف ہے؟ علاوہ ازیں آپ ذرایہ بھی سوچیے کہ جس طرح کے حسن کا معیار آپ نے قائم کیاہے ، کیا آپ خود اس پر پورا اترتے ہیں ؟ جتنی خوبیاں آپ مانگتے ہیں کیا آپ اس قابل ہیں کہ آپ کو واقعی اتنی خوبیوں والی بیوی ملے ؟ جتنی حسین پری عورت آپ چاہتے ہیں ، کیا اس کے مقابلے میں آپ کاحسن بھی ویسا ہے؟ جس طرح کا پیما نہ لے کر آپ شریک حیات تلاش کرنے نکلے ہیں وہی پیمانہ لے کر اگر کوئی دُلہا تلاش کرنے نکلاہو تو سچ سچ بتایئے کیا آپ اس پیمانے پر پورااتریں گے ؟ آپ خود تو اس معیار کے مقابلہ میں صفر ہوں اور اپنے لیے وہ عورت چاہیں جو سوفیصد اس معیار پر پوری اترے، یہ بے وقوفی اور حماقت نہیں تو بتایئے حماقت پھر کس بلا کانام ہے؟ اگر آپ قناعت کی اہمیت جانتے ہیں اور تقدیر پر راضی رہنے کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں تو یقین کیجیے آپ کی وہی بیوی جسے آپ اپنے معیار سے کمتر سمجھتے تھے ، آپ کی نظر میں اتنی بلند یوں پر فائز ہو جائے گی کہ آپ تصور بھی نہیں کرسکتے ۔ اور پھر اس کے مشورے کے بغیر آپ ایک قدم بھی نہ اٹھائیں گے ۔ حتیٰ کہ اس کا دیدار کیے بغیر آپ کادن نہ کٹے گا۔ |
Saturday, June 2, 2012
بیوی خوبصورت یا ” معیاری “ نہ ہو نے پر نصیح(برائے شوہر)۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment