بیوی کے شکوہ مزاج ہونے پر شوہر کیلئے نصیحت
ہوسکتا ہے کہ آپ کی بیوی کا مزاج شکایتی ہو اور آئے دن وہ آپ کو اپنے دکھڑے سناتی رہتی ہو۔ آپ سارے دن کے تھکے ماندہ گھر لوٹیں اور آگے سے وہ شکایتوں کا رجسڑ کھول کر بیٹھ جائے ۔ ایسی صورت میں اچھا اور سمجھدار شوہر وہ ہے جو یہ جانتا ہوکہ میں نے برداشت سے کام لینا ہے ، میرے علاوہ اور کون ہے جو اس کے دکھڑے سنے گا، اس لیے آپ کو چاہیے کہ اس کے شکوے توجہ سے سنیں ۔ اس کی شکایتوں پر اسے برابھلا نہ کہیں آپ کا یہ عمل آ پ کے لیے بڑا خوشگوار ثابت ہوگا اور اس کا بوجھ ہلکاہو جائے گا۔ لیکن اگر آپ غصے کا رویہ ظاہر کریں گے تو اس کے کئی نقصانات پیدا ہوں گے مثلاً:
(۱)…اگر وہ آپ کو اپنے شکوے نہیں سنائے گی تو دل ہی دل میں کڑھتی اور جلتی بجھتی رہے گی اور کئی بیماریوں میں مبتلا ہو جائے گی ۔
(۲)…اگر وہ آپ کے سامنے شکوے رکھ کر دل کا غبار ہلکا نہیں کرے گی تو پھر بچوں پر غصہ نکالے گی ۔ ان کی تربیت کی طرف پوری توجہ نہیں دے گی ۔
(۳)…بچوں پر نہیں تو آپ کے گھر کے دوسرے افراد مثلاً ساس، سسر اور نندوں وغیرہ کے ساتھ بدتمیزی کرے گی۔ گھر میں توڑ پھوڑاور نقصان کرے گی۔
(۴)…یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے والدین اور بہنوں بھائیوں کو جاکر آپ کی شکایتیں کرے ، انہیں آپ کے خلاف بھڑکائے اور آپ کو ظالم اور خود کو مظلوم ظاہر کرے ، ظاہر ہے اس سے دو گھرانوں میں نفرت کی آگ بھڑکے گی ۔
(۵)… یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی سہیلیوں اور گھر میں آنے والی محلے کی دوسری عورتوں کے سامنے شکوے کرے۔ اس کا نقصان یہ ہو گا کہ سارے محلے اور رشتہ داروں میں آپ اور آپ کے گھروالوں کو ظالم سمجھاجائے گا۔
ان تمام نقصانات کا حل یہی ہے کہ آپ کی بیوی اپنے سارے دکھڑے آپ کے سامنے ہی پیش کرے ۔اس طرح گھر کی بات گھر کی چار دیواری بلکہ صرف میاں بیوی کے اندر ہی رہے گی اور وہیں حل ہو جایا کرے گی۔ نہ گھر میں شور وغوغا ہو گا نہ محلے میں ڈھنڈ ورا پیٹا جائے گا اور نہ خاندانوں کی باہمی لڑائیوں کو سرا ٹھانے کا موقع ملے گا۔
ہوسکتا ہے کہ آپ کی بیوی کا مزاج شکایتی ہو اور آئے دن وہ آپ کو اپنے دکھڑے سناتی رہتی ہو۔ آپ سارے دن کے تھکے ماندہ گھر لوٹیں اور آگے سے وہ شکایتوں کا رجسڑ کھول کر بیٹھ جائے ۔ ایسی صورت میں اچھا اور سمجھدار شوہر وہ ہے جو یہ جانتا ہوکہ میں نے برداشت سے کام لینا ہے ، میرے علاوہ اور کون ہے جو اس کے دکھڑے سنے گا، اس لیے آپ کو چاہیے کہ اس کے شکوے توجہ سے سنیں ۔ اس کی شکایتوں پر اسے برابھلا نہ کہیں آپ کا یہ عمل آ پ کے لیے بڑا خوشگوار ثابت ہوگا اور اس کا بوجھ ہلکاہو جائے گا۔ لیکن اگر آپ غصے کا رویہ ظاہر کریں گے تو اس کے کئی نقصانات پیدا ہوں گے مثلاً:
(۱)…اگر وہ آپ کو اپنے شکوے نہیں سنائے گی تو دل ہی دل میں کڑھتی اور جلتی بجھتی رہے گی اور کئی بیماریوں میں مبتلا ہو جائے گی ۔
(۲)…اگر وہ آپ کے سامنے شکوے رکھ کر دل کا غبار ہلکا نہیں کرے گی تو پھر بچوں پر غصہ نکالے گی ۔ ان کی تربیت کی طرف پوری توجہ نہیں دے گی ۔
(۳)…بچوں پر نہیں تو آپ کے گھر کے دوسرے افراد مثلاً ساس، سسر اور نندوں وغیرہ کے ساتھ بدتمیزی کرے گی۔ گھر میں توڑ پھوڑاور نقصان کرے گی۔
(۴)…یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے والدین اور بہنوں بھائیوں کو جاکر آپ کی شکایتیں کرے ، انہیں آپ کے خلاف بھڑکائے اور آپ کو ظالم اور خود کو مظلوم ظاہر کرے ، ظاہر ہے اس سے دو گھرانوں میں نفرت کی آگ بھڑکے گی ۔
(۵)… یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی سہیلیوں اور گھر میں آنے والی محلے کی دوسری عورتوں کے سامنے شکوے کرے۔ اس کا نقصان یہ ہو گا کہ سارے محلے اور رشتہ داروں میں آپ اور آپ کے گھروالوں کو ظالم سمجھاجائے گا۔
ان تمام نقصانات کا حل یہی ہے کہ آپ کی بیوی اپنے سارے دکھڑے آپ کے سامنے ہی پیش کرے ۔اس طرح گھر کی بات گھر کی چار دیواری بلکہ صرف میاں بیوی کے اندر ہی رہے گی اور وہیں حل ہو جایا کرے گی۔ نہ گھر میں شور وغوغا ہو گا نہ محلے میں ڈھنڈ ورا پیٹا جائے گا اور نہ خاندانوں کی باہمی لڑائیوں کو سرا ٹھانے کا موقع ملے گا۔
No comments:
Post a Comment