نا فرمان بیوی کی اصلاح کا طریقہ
بعض اوقات عورت سے کوئی غلطی ہو جائے تو سمجھدار بیوی خود ہی معافی مانگ لیتی ہے اور آئندہ اس غلطی کو نہ کرنے کی یقین دہانی کرواتی ہے مگر بعض عورتیں کچھ لا پر وا ہوتی ہیں۔ انہیں بار بار سمجھا نے کی ضرورت ہو تی ہے۔ اگر آپ کی بیوی کا شمار بھی انہی عورتوں میں ہوتا ہے تو پھر بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ بلکہ اپنی بیوی کو حکمت کے ساتھ سمجھا ئیں اور بار بار سمجھا ئیں ۔ ان شاء اللہ وہ آپ کی بات سمجھ لے گی اور اپنی اصلا ح کر لے گی۔ لیکن ضروری ہے کہ آپ اصلاح کے لیے حکیمانہ اُسلوب اختیار کریں ورنہ ممکن ہے کہ آپ کے غلط انداز سے سمجھانے کا الٹا نقصان ہو اور بیوی مزید بگڑ جائے۔ بیوی کو سمجھا نے کا طریقہ کچھ اختصار سے بتا تے ہیں۔ اسے مد نظر رکھیں:
بعض اوقات عورت سے کوئی غلطی ہو جائے تو سمجھدار بیوی خود ہی معافی مانگ لیتی ہے اور آئندہ اس غلطی کو نہ کرنے کی یقین دہانی کرواتی ہے مگر بعض عورتیں کچھ لا پر وا ہوتی ہیں۔ انہیں بار بار سمجھا نے کی ضرورت ہو تی ہے۔ اگر آپ کی بیوی کا شمار بھی انہی عورتوں میں ہوتا ہے تو پھر بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ بلکہ اپنی بیوی کو حکمت کے ساتھ سمجھا ئیں اور بار بار سمجھا ئیں ۔ ان شاء اللہ وہ آپ کی بات سمجھ لے گی اور اپنی اصلا ح کر لے گی۔ لیکن ضروری ہے کہ آپ اصلاح کے لیے حکیمانہ اُسلوب اختیار کریں ورنہ ممکن ہے کہ آپ کے غلط انداز سے سمجھانے کا الٹا نقصان ہو اور بیوی مزید بگڑ جائے۔ بیوی کو سمجھا نے کا طریقہ کچھ اختصار سے بتا تے ہیں۔ اسے مد نظر رکھیں:
(۱)…بعض اوقات بیوی آپ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے قصداً کو ئی ایسا نخرہ یا شرارت کرتی ہے جسے آپ اس کی نافرنانی ، گلہ شکوہ یا غلط رویہ سمجھ بیٹھتے ہیں اور اسے سنجیدہ ا ور خشک انداز میں وعظ و نصیحت شروع کر دیتے ہیں۔ بیوی سمجھ جاتی ہے کہ شوہر صاحب میرا مقصد انہیں سمجھے اور آپ کی نصیحتیں اس پر پتھر بن کر برس رہی ہوتی ہیں۔ ایسی صورت میں غلطی دراصل شوہر کررہا ہوتا ہے جو اپنی بیوی کا مزاج نہیں سمجھ پاتا۔ لہٰذ ا بہت ضروری ہے کہ آپ اپنی بیوی کا مزاج سمجھیں تاکہ اس کی غلطی اور نخرے میں فرق کر سکیں اس کی پیار طلب شرارت اور نافرمانی میں امتیاز کر سکیں۔ (۲)…بعض غلطیاں ایسی ہوتی ہیں جن کی موقع پر اصلاح ضروری ہوتی ہے لیکن ہر غلطی ایسی نہیں ہوتی کہ آپ فوراً اصلاح کے لیے لیکچر دینا شروع کردیں۔لہٰذا پہلے یہ دیکھیں کہ آپ اپنی بیوی میں جو غلطی محسوس کررہے ہیں ، وہ ایسی ہے کہ اس پر فوراً اصلاح کی جائے یا کسی اور مناسب وقت پر اس غلطی کی اصلاح کے لیے بیوی کو سمجھانا مناسب ہے۔ ان دونوں صورتوں میں سے جو صورت ہو ، اس کے مطابق عمل کریں۔ (۳)…بیوی کو سمجھا نے کے لیے طنز یہ انداز اختیار نہ کریں ۔ جتنی غلطی ہے اس سے بڑھ کر الزام نہ دیں ۔ انتہائی شگفتہ انداز میں بیوی کو سمجھا نے کی کوشش کریں تاکہ وہ یہ سمجھے کہ آپ اس کے لیے مشفق و مہربان ہیں ، دشمن نہیں ۔ (۴)…بیوی کو سمجھا نے کے لیے مناظر انہ انداز بھی اختیار نہ کریں ۔ بحث و مباحثہ کی کیفیت پیدا نہ کریں ۔ بلکہ داعیانہ و مصلحانہ انداز اختیار کریں ۔ ایک وقت اگر بیوی اپنی ضد پر اصرار کرے تو مزید نہ اُلجھیں بلکہ کسی اور وقت میں دوبارہ سمجھانے کی کوشش کریں۔ (۵)…دوسروں کی موجودگی میں بیوی کی اصلاح کے لیے اس کی غلطیاں بیان نہ کریں ۔ اس میں اس کی ہتک ہے اور اس طرح وہ آپ کی بات کا برُا اثر لے گی ۔ اس لئے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ آپ یا تو علیٰحدگی میں سمجھاتے یا پھر اس انداز میں سمجھاتے کہ صرف غلطی کرنے والے کو علم ہو تا کہ مجھے سمجھایا جارہا ہے اور دوسروں کو بالکل خبر نہ ہوتی کہ غلطی کس نے کی تھی۔ (۶)…بعض غلطیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں منہ سے کچھ کہنے کی بجائے عمل سے سمجھانا پڑتا ہے اگر اس کی غلطی اس نو عیت کی ہوتو پھر زبانی تقریر کی بجائے خود عمل کرکے سمجھانے کی کوشش کریں۔ (۷)…جب بیوی کواس کی کسی غلطی پر ٹوکنا اور سمجھانا چاہتے ہو ں تو اسکی پچھلی تمام غلطیوں کو پھر سے دہرانے کی کوشش نہ کریں اور یہ انداز اختیار کریں کہ تم تو ہمیشہ سے ایسی اور ایسی تھی۔ تمہیں تو سمجھانا بھینس کے آگے بین بجانے والی بات ہے۔ اس طرح آپ کچھ اصلاح نہیں کر سکتے بلکہ اور بگاڑ ہی پیدا کریں گے ۔ | |
بیوی کو سمجھانے کے طریقے (۸)…”مسلم شریف “ کی ایک روایت میں فرمایا گیا ہے کہ بلاشبہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور عورت تمہارے بتائے ہوئے راستہ پر کبھی سیدھی نہ ہوگی پس اگر تم عورت کے ساتھ فائدہ اٹھانا چاہو تو اس حالت میں فائدہ اٹھا سکتے ہو کہ اس کا ٹیڑھاپن اس میں باقی رہے گا لیکن اگر تم یہ چاہو کہ اس کی کجی دور کر کے فائدہ اٹھا وٴ تو سیدھا کرتے کرتے اس کو تم تو ڑدو گے اور اس کا توڑنا اس کی طلاق ہے ۔ یعنی اس کی حالت ضرور بدلتی رہے گی کبھی خوش ہوگی کبھی ناخوش، کبھی شکر گزار ہوگی کبھی نہیں ،کبھی تمہاری اطاعت کرے گی کبھی نہیں ،کبھی تھوڑے پر صبر کرے گی کبھی طمع اور حرص کرے گی اور بات بات پر طعنہ دے گی اور تمہاری نافرمانی کرے گی ۔ بہرحال عورت کے تمام عادات و اطوار و اخلاق برُے نہیں اگر کچھ خامیاں ہوتی ہیں تو خوبیاں بھی ضرور ہوتی ہیں لہٰذا ہمیں اس کی خوبیوں اور اس کی بھلائیوں پر نظر کرنی چاہیے اور اس خامیوں پر درگزر اور صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ان کی اذیتوں اور نقصان کو برداشت کرنا چاہیے۔ (۹)…آپ کے سامنے بیوی کی کتنی بڑی غلطی بھی بیان کی جائے یا آپ کے والدین یا آپ کی بہنیں وغیرہ آپ سے بیوی کی شکایت کریں تو فوری طور پر مشتعل ہونے یا کوئی قد م اٹھا نے سے گریز کریں اس وقت بیوی کوکچھ بھی نہ کہیں کم ازکم اتنا صبر کرلیں کہ دونمازوں کا وقت گزر جائے یعنی اگر کوئی ظہر کے وقت بات پیش ہوئی تومغرب تک اور اگر مغرب کے وقت پیش آتی تو فجر تک ۔ اس کے بعد بیوی سے بات کریں اگر واقعتااس کی غلطی معلوم ہوتو اس کو سمجھا ئیں اس تدبیر پر عمل کرنے سے انشاء اللہ عزوجل آپ کے گھر میں بہت ہی زیادہ مثبت تبدیلی رونما ہوگی آپ کی بات کی قدر بھی ہوگی بیوی کی نگاہ میں آپ کی عزت رہے گی ۔ آپ کی سمجھداری اور بردباری کاسکہ بھی جمے گا اور وہ آپ کی بات پر عمل بھی کرے گی ۔ (۱۰)…آپ کو آپ کی ہمشیر ہ نے بتایا کہ فلاں موقع پر بھابھی نے فلاں رشتہ دار سے فلاں فلاں بات کی جس سے ہماری شکایت کا پہلو نکلتا ہے توآپ اس پر فوری ردعمل ہر گز ظاہر نہ کریں اور نہ بیوی پر جرح شروع کردیں بلکہ حکمت سے کام لیں اول غور کریں کہ آیا بات واقعی اتنی اہم ہے جتنی بہن نے سمجھی ؟ اگر اہم نہ ہو تو ٹال دیں اور اگر اہم ہو تو بیوی کو سمجھا نے کیلئے عمومی انداز اختیار کریں۔ (۱۱)…ایک تدبیر یہ ہے کہ آپ کے پاس اپنی بیوی کی چار شکایتیں پہنچی ہیں یا خود کو کچھ باتیں ناگوار محسوس ہوتی ہیں تو سب پر الگ الگ نہ سمجھا ئیں ، بلکہ ان سب کی وجہ پر غور کریں ۔ پھر اس وجہ کا سد باب کرنے کی کوشش کریں ۔ | |
(۱۲)…اور کوئی بات سمجھا تے ہوئے گڑے مردے نہ اکھاڑیں ۔ کہ جو بات ہوگئی سو ہوگئی اس کو بھول جایئے ۔ یاد رکھیئے!اگر آپ پرانی باتوں کو نہیں بھولیں گے اور بیوی کی ہر چھوٹی بڑی کوتاہی اور غفلت یا ددلاکر اس کے ذہن کو کچوکے دیتے رہیں گے تو یہ بالکل نامناسب ہوگا۔ (۱۳)…اور سمجھا نے میں موقع محل کا ضرور خیال رکھیں کہ جب آپ بیوی کو سمجھا رہے ہوں تو وقت اور جگہ بھی ایسی مناسب ہوکہ بات نہ بگڑے اورمقصد پورا ہوجائے بعض اوقات جب مناسب موقع پر اور مناسب وقت سے سمجھا یا جاتا ہے تو بیوی کی غلطی نہ ہو تو بھی وہ مان جاتی ہے اور بعض اوقات موقع کا خیال نہیں رکھا جاتا تو غلطی ہونے کے باوجود وہ ضد پر آجاتی ہے اور بات کہیں سے کہیں نکل جاتی ہے۔ (۱۴)… اس کا خاص خیا ل رکھیں کہ کبھی بھی کسی کے سامنے اس کو نہ سمجھا ئیں دوسرو ں کے سامنے اس کو ذلیل نہ کریں اس طرح اکیلے میں سمجھاتے ہوئے بھی اپنے رشتہ دارو ں کی عورتوں کی مثالیں دیکر نہ سمجھائیں ۔ اصلاح کیلئے نرمی ، محبت ، اپنا ئیت ، نصیحت ، برداشت ، ہمدردی ، خیر خواہی ، دل سوزی اور درمندی کے جذبات سے معمور اور تلخ کلامی سخت بیانی اور طعن و تشیع سے دور ہو نا چاہیے۔ ان سب تدبیر وں کے ساتھ استغفار بھی کرتے ر ہنا چاہیے کیونکہ بعض اوقات انسان کے اپنے گناہوں کی نحوست سے بیوی نا فرمان ہو جاتی ہے اس طرح بیوی کی اصلاح کیلئے بھی خوب دعائیں مانگتے رہنا چاہیے اور اپنی اصلاح کی بھی فکر کرتے رہنا چاہیے۔ اگر بیوی پر غصہ آجائے تو؟ جہاں محبت ہوتی ہے ، وہاں لڑائی بھی ہوتی ہے اور جہاں پیار آتا ہے، وہاں غصہ بھی آتا ہے ۔ اگر کسی وجہ سے بیوی پر سخت غصہ آجائے تو فوراً بیوی پر غصہ اتارنے کی بجائے اس غصے کی وجوہات کو ختم کرنے کی کوشش کریں ۔اس سلسلہ میں سب سے پہلے تو اپنا غصہ دور کریں کیونکہ غصے کی حالت میں انسان جذباتی ہو کر غلط قدم اٹھالیتا ہے اور اسے افسوس ہوتا ہے ۔ اکثر طلا قیں غصے کی وجہ سے ہوتی ہیں ۔ اور جب غصہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے تو افسوس ہوتا ہے کہ اتنی چھوٹی بات پر طلاق دے دی ۔ غصہ دور کرنے کے لیے درج ذیل تجاویز پر عمل کریں : ۱)…اگر آپ کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں ، بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیں ۔ ۲)…غصہ آئے تو تعوذ پڑ ھیں اور شیطان سے اللہ کی پناہ مانگیں ۔ ۳)…اٹھ کر وضو یا غسل کریں تاکہ جسم نارمل ہوجائے ۔ ۴)…اپنے آپ میں غصہ دبانے کی کوشش کریں کیونکہ پہلو ان وہ نہیں جو مد مقابل کو گرا لے بلکہ اصل پہلو ان تو وہ ہے جو اپنے غصے کو پچھاڑلے تاکہ غصہ اسے پچھاڑلے ۔ | |
۵)…یہ طے کرلیں کہ غصہ کی حالت میں کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے بلکہ جب غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا تب کوئی فیصلہ کریں گے۔ ۶)…غصہ کے وقت گھر سے کچھ دیر کے لیے باہر چلے جائیں یا کسی اور اہم کام میں مصروف ہوجائیں ۔ ۷)…اگر نماز کا وقت قریب ہو تو پہلے نماز بڑھیں یا پھر نفل نماز پڑھنے میں مصروف ہوجائیں ، ۸)…یہ سوچیے کہ جس طرح آپ کو اپنی بیوی کی کسی غلطی یا نافرمانی پر اتنا غصہ آیا ہے خود اللہ تعالیٰ کو آ پ کی غلطیوں اور نافرمانیوں پر کتنا غصہ آتا ہوگا۔ اگر آپ اس غصے کے باوجود بھی اپنی بیوی کو معاف کردیتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ بھی آپ پر اپنے غصے کو معاف کردیں گے ۔ ان شاء اللہ ! |
No comments:
Post a Comment